حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کا سفر 18،19،20 دسمبر2015:حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے رات بھر سفر کیا، اٹک کے ایک گاؤں ملہوالی پہنچے۔ وہاں صبح ایک بہت بڑے مجمع جس میں ہر مسلک اور ہر فرقے کا شخص شامل تھا۔ تقریباً پونےتین گھنٹے درس ہوا، درس کے بعد مختلف طبقات سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں محترم ساجد نقوی (لیڈر فقہ جعفریہ) کے بھتیجے اور داماد حسن رضا نقوی نے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے درس میں مخلوق کو جوڑنے اورامن کی فضا پیدا کرنے کو بہت زیادہ سراہا تسلی اور خوشی کا اظہار کیا۔ رات وہاں قیام کیا، صبح دنداشاہ بلاول (تلہ گنگ) میں درس تھا، وہاں سید کبیر ہمدانی کے مورث شاہ سلطان بلاول کے مزارات پر فاتحہ پڑھی‘ یہاں بھی ہرفرقے اور ہر مسلک نے تفصیلی فیض حاصل کیا۔ یہاں سے شام کو واپسی رات گروٹ (خوشاب) مولانا عبدالحئی کھیڑا جو کہ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے خلیفہ بھی ہیں اور ان کے والد مولانا مفتی محمدعلی کھیڑا حضرت احمدعلی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ کے ہاں رات کا قیام کیا اور صبح درس کے بعد جوہرآباد الطاف نون صاحب کے ہاں کھانا کھایا اور پھر واپسی لاہور ہوئی۔
27دسمبر 2015ء کو حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے حاجی حبیب الرحمٰن صاحب (سابق آئی جی پولیس پنجاب) کیساتھ احباب کی معیت میں کھانا کھایا۔ 28دسمبر2015 کو حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نےعبقری کے پڑوسی نیشنل کونسل آف چرچ کے سربراہ جناب وکٹر عزرایا کی تقریب میں میاں محمدطارق کے ساتھ شرکت کی۔ اچانک حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی سگی پھوپھی جو کہ والد مرحوم رحمۃ اللہ علیہ سے بڑی ہیں اور بچپن میں والد مرحوم رحمۃ اللہ علیہ کی بہت خدمت کی۔ الحمدللہ زندہ و حیات ہیں کی بیٹی کہروڑ پکا ضلع لودھراں ملتان کے قریب وفات پاگئیں ۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نےتمام مصروفیات چھوڑ کر رات بھر سفر کیا ۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے ہی جنازہ پڑھایا۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم فرمانے لگے:میں نے زندگی میں اب تک صرف تین جنازے پڑھائے ہیں ایک یہ، ایک اپنی رضاعی والدہ کا 2015ء کے
آخر میں اور ایک جنازہ ڈاکٹر معیزالدین صدیقی کاپڑھایا۔ مصلے اور جنازے سے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم گریز کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں اپنے آپ کو اس کا اہل نہیں سمجھتا اور اسی شام واپس لاہور روانہ ہوئے۔14 جنوری2016 بروز جمعرات رات بھر دھند میں تقریباً گیارہ گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے احمدپور شرقیہ پہنچے۔ پھر وہاں سے قلعہ ڈیراور روحانی جسمانی مریضوں کو تفصیلی وقت دیا۔ اگلا سفر کھیرسر صحرا کے ویرانے میں شروع کیا، رات وہاں گزاری، دوسرے دن دوپہر دو بجے کے بعد تسبیح خانہ اور اخبار کے دفتر کی نئی عمارت (پرانی عمارت) میں درس،دعا کا اہتمام اور اس کے بعد لنگر کا اہتمام تھا۔ دور پرے سے خواتین اور مردوں نےبہت زیادہ شرکت کی۔ اس کے بعد لاہور واپسی کا سفر شروع کیا۔21 جنوری بروز جمعرات درس کے بعد وکلاء اور ججز کو حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے خصوصی وقت دیا۔ ساری بات کا نچوڑ یہی تھا کہ مخلوق کو آخرت کا کیس کیسے جتوانا ہے۔22 جنوری بروز جمعہ طلعت پارک شیراکوٹ لاہورتقویٰ مسجد میں حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے جمعہ سے قبل درس دیا اور دعا فرمائی۔7 فروری بروز اتوار فیصل آباد درس:صبح نماز فجر کے بعد احباب کے ساتھ روانگی ہوئی۔تقریباً 8 بجے فیصل آباد کے مقامی سکول میں پہنچے جہاں پر مجلس مجذوبی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کوسکول میں موجود ٹیچرز(جنہوں نے باپردہ انتظام کیا ہوا تھا) کو مختلف اعمال کے فوائد بتائے۔ اس مجلس کے بعد درس گاہ پہنچے۔ جہاں مردو خواتین کا علیحدہ باپردہ انتظام تھا اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے درس کے بعد لوگوں کو چند ٹوٹکے بتائے اور کچھ ٹوٹکوں کے فوائد لوگوں سے پوچھے۔ درس کے بعد آہوں اور سسکیوں بھری دعا ہوئی۔ دعا کے بعد حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم ایک مخلص کے گھر تشریف لے گئے جہاں دوپہر کا کھانا کھایا اور کھانے اور نماز ظہر کے بعد واپس لاہور کو روانہ ہوئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں